کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کو اسلحہ دینے والے دونوں افراد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
پولیس کے تفتیشی افسر کے مطابق ڈاکٹر ماہا کی خودکشی میں استعمال ہونے والا اسلحہ سعد کے نام پر تھا، جبکہ تابش نے ڈاکٹر ماہا کو اسلحہ اور گولیاں فراہم کیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف سندھ آرمز ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا ہے۔
عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کو پولیس کو دونوں ملزمان کا دو روزکا جسمانی ریمانڈ دے دیا۔
واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے واقعہ خودکشی قرار دیا گیا ہے، پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ماہا علی نے اپنے دوست جنید کے تشدد سے تنگ آ کر خود کو مارا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیرکے مطابق متوفیہ ماہا علی کو پستول فراہم کرنے کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے،نائن ایم ایم پستول سعد صدیقی کی ملکیت تھی جو ماہا علی کے مانگنے پر تابش قریشی نے لے کر دی۔
پولیس تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ماہا علی نے نومبر 2018 ءمیں اپنی سابقہ رہائشی عمارت کی چھت سے کود کر خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی مگر کودنے کیلئے صحیح جگہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ ناکام رہی۔
اس کی وجہ بھی دوست جنید خان کا رویہ تھا تاہم بعدازاں اپنی دوستوں کی مداخلت اور سمجھانے پر ماہا علی نے فوری طور پر ایسا نہیں کیا۔
No comments: