انسانی حقوق کی تنظیم کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں خودکشی کے رجحان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سال 18-2017ء کے دوران ملک بھر میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، ایک سال میں 950 خواتین سمیت دو ہزار 258 افراد نے اپنے ہاتھوں اپنی جانیں لے لیں۔
بیشتر افراد نے نامساعد حالات، غربت اور گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر اپنی زندگی ختم کرلی جبکہ گزشتہ سال بھی یہ حالات بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں تھے، جس میں 550 خواتین سمیت ایک ہزار 541 افراد نے خودکشی کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے مئی تک، 5 ماہ کے عرصے میں بھی خودکشی کے 596 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 216 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ ایسے افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہے جنہوں نے خودکشی کی کوشش کی تاہم بروقت طبی امداد دے کر انہیں بچالیا گیا۔
انسانی حقوق تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں اوسطاً 120 سے 150 افراد ہر ماہ اپنے ہاتھوں اپنی جان لے رہے ہیں، بیشتر واقعات میں پھندے سے لٹک کر یا زہریلی دوا پی کر خودکشی کی گئی ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ خودکشی کے بعض واقعات بعد میں قتل بھی ثابت ہوتے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زہنی دباؤ چاہے معاشی پریشانی کا ہو یا برے حالات سے نمٹنے میں ناکامی کا، خودکشی کی سب سے بڑی وجہ ثابت ہوتا ہے۔
معاشرے میں اپنی زندگیوں کے خاتمے کے رجحان سے نمٹنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر حل نکالنے کے علاوہ ایسے معاملات کی تفتیش کے لیے پولیس کو بھی جدید تربیت کی ضرورت ہے۔
No comments: