کراچی کے علاقے ڈیفنس گزری میں گزشتہ روز مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کی میڈیکو لیگل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں بائیں جانب سے گولی لگی جو دائیں جانب سے باہر نکل گئی۔
میڈیکولیگل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا زخمی حالت میں اسپتال لائی گئی تھیں، انہیں اسپتال ان کے والد آصف علی شاہ لے کر آئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کے اہلِ خانہ ان کی تدفین کے لیے میر پور خاص گئے ہیں، اس لیے کیس کا مقدمہ تاحال درج نہیں ہوا ہے۔
پولیس کی جانب سے لاش کے ساتھ تاحال ضابطے کی کارروائی بھی نہیں کی گئی، پولیس کی ٹیم ڈاکٹر ماہا کے اہلِ خانہ کے بیانات قلم بند کرنے کے لیے میر پور خاص روانہ ہو گئی۔
ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیرکے مطابق اس ضمن میں تفتیش جاری ہےکہ یہ واقعہ خودکشی ہے یا قتل ہے؟ تصدیق ہونے کے بعد ہی مقدمے کے اندراج کا فیصلہ کیا جائے گا۔
موقع سے ملنے والے پستول کو فارنزک کے لیے دیا گیا ہے، جبکہ پستول کی ملکیت معلوم کرنے کے لیے اسپیشل برانچ کو خط لکھا گیا ہے۔
تفتیش کے سلسلے میں ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوستوں سے بھی رابطہ جاری ہے۔
ڈاکٹر ماہا ایک عرصے سے گھریلو پریشانی کا شکار تھیں، وہ والد اور بہنوں کے ساتھ 15 دن قبل کراچی کے پوش علاقے میں واقع کرائے کے گھر میں منتقل ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
ڈاکٹر ماہا علی شاہ کی خودکشی یا قتل؟ گولی سر میں پیچھے سے لگی
واضح رہے کہ گزشتہ روز 25 سالہ ڈاکٹر ماہا علی شاہ نے والد سے تلخ کلامی کے بعد مبینہ طور پر واش روم میں بند ہو کر خود کو گولی مار کر خودکشی کی تھی۔
اس ضمن میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں پیچھے کی سمت سے گولی لگی تھی جبکہ آج سامنے آنے والی میڈیکولیگل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں بائیں جانب گولی لگی تھی جو دائیں طرف سے نکل گئی تھی۔
ڈاکٹر ماہا کے والد میر پور خاص میں واقع مزار گرھوڑ شریف کے گدی نشین ہیں۔
No comments: